خاک ہی خاک تھی اور خاک بھی کیا کچھ نہیں تھا

Poet: تہذیب حافی

میں جب آیا تو میرے گھر کی جگہ کچھ نہیں تھا

کیا کروں تجھ سے خیانت نہیں کر سکتا میں
ورنہ اُس آنکھ میں میرے لیے کیا کچھ نہیں تھا

یہ بھی سچ ہے کہ مجھے اس نے کبھی کچھ نہ کہا
یہ بھی سچ ہے کہ اس عورت سے چھپا کچھ نہیں تھا

اب وہ میرے ہی کسی دوست کی محبوبہ ہے
میں پلٹ جاتا مگر پیچھے بچا کچھ نہیں تھا