تیرا لباس ہوں میں اور میرا لباس ہے تو
کاش میں تیرے حسیں ہاتھ کا کنگن ہوتا
یوسف نہ تھے مـــگر سرِ بازار آ گئے
یہ عمر بھر کی مسافت ہے دل بڑا رکھنا
مجھ سے ملتے ہیں تو ملتے ہیں چرا کر آنکھیں
اگرچہ زور ہواؤں نے ڈال رکھا ہے
آہٹ نے ہی دیا ہے جھٹکا عذاب کا
تاریکیوں کو آگ لگے اور دیا جلے
تمہیں حسن پہ دسترس ھے محبت محبت بڑا جانتے ہو
خاک ہی خاک تھی اور خاک بھی کیا کچھ نہیں تھا
پرائی آگ پہ روٹی نہیں بناؤں گا
Load More That is All